بات ساقی کی نہ ٹالی جائے گی
بات ساقی کی نہ ٹالی جائے گی
یہ غزل سانچے میں ڈھالی جائے گی
کر کے توبہ آئے دل کو جب قرار
مہر شیشہ توڑ ڈالی جائے گی
جب نقاب رخ ہٹا لی جائے گی
صبح ہوگی رات کالی جائے گی
کہکشاں ہے رفعتوں میں واژگوں
اس طرف کیوں طبع عالی جائے گی
پان کھاتے ہیں تو وہ کرتے ہیں قتل
کب بھلا ہونٹوں سے لالی جائے گی
باغباں آمادۂ پیکار ہے
یہ سبد گلچیں کی خالی جائے گی
دستک ناموس کا ہے یہ شعور
در پہ دلبر کے نہ ٹالی جائے گی
میہماں عالی طبیعت ہے بہت
خوان میں سونے کی تھالی جائے گی
غم نہ کر نسریںؔ تری کشتی ضرور
شوخ موجوں سے نکالی جائے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.