بات ضد کی ہے سوال آئینہ خانے کا نہیں
بات ضد کی ہے سوال آئینہ خانے کا نہیں
تم بلاؤ گے بھی مجھ کو تو میں آنے کا نہیں
قرض کی شکل میں ہر سانس ادا ہوتی ہے
زندگی ہے یہ کوئی خواب دوانے کا نہیں
وقت کے جبر سے محفوظ نہ رہ پاؤ گے
حوصلہ تم میں اگر ضرب لگانے کا نہیں
لوٹنے والے مجھے تو بھی پشیماں ہوگا
گھر کا تخمینہ ہے نقشہ یہ خزانے کا نہیں
وقت معشوق نہیں ہے کہ منا لو گے اسے
روٹھ جائے گا تو پھر لوٹ کے آنے کا نہیں
گھر پہ آئے ہوئے مہمان سے منہ پھیرتے ہو
یہ طریقہ تو شریفوں کے گھرانے کا نہیں
ان ہواؤں کی اعانت بھی ضروری ہے شکیلؔ
مسئلہ صرف چراغوں کو جلانے کا نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.