باتوں کو میری چھوڑیئے جو آپ کو جچی نہیں
باتوں کو میری چھوڑیئے جو آپ کو جچی نہیں
لیکن یہ دل سے پوچھئے کیا دل بھی قیمتی نہیں
عادت بری تو جائے گی اک دن تو جائے گی نہیں
وہ آدمی برا نہیں فطرت اگر بری نہیں
گلشن کے پھول پھول میں کس کی مہک ہے یہ بتا
نظروں سے تو چھپا مگر خوشبو تیری چھپی نہیں
تو نے نظر جو پھیر لی ساقی یہ تیرا ظرف ہے
لیکن خدا کا شکر ہے ساغر مرا تہی نہیں
کس نے اڑائی بات وہ کیونکر اڑائی سوچئے
جو بات میرے آپ کے وہم و گماں میں تھی نہیں
سوچو مریض عشق کا اس وقت حال کیا ہوا
جب چارہ گر نے یہ کہا امید زندگی نہیں
تاریخ کا ورق ورق شاہد ہے اس اصول کا
جب تک نہ جاگے آدمی قسمت بھی جاگتی نہیں
چلنے دیا نہ دو قدم منزل قریب آ گئی
بخت رسا کی بات ہے مخلصؔ ہنسی ہوئی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.