Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بازار میں وہ بردہ فروشوں کی ٹولیاں

مسعود احمد

بازار میں وہ بردہ فروشوں کی ٹولیاں

مسعود احمد

MORE BYمسعود احمد

    بازار میں وہ بردہ فروشوں کی ٹولیاں

    منڈی میں لگ رہی ہیں غلاموں کی بولیاں

    ستر برس سے ہے یہ حکومت کا مشغلہ

    دیتی ہے صبح شام ہمیں روز گولیاں

    گانٹھیں ہماری جان کا آزار ہو گئیں

    ہاتھوں سے دے کے ہم نے جو دانتوں سے کھولیاں

    کب تک بنے رہیں گے تمہارے حضور میں

    انسانیت کے نام پہ ہم ڈنڈا ڈولیاں

    ٹپکا رہی ہیں رس وہ ابھی تک حلق میں بھی

    کانوں میں وہ جو شہد سی باتیں ہیں گھولیاں

    کیا رنگ لگ رہے ہیں تمہاری دعاؤں کو

    لیکن ہماری آج بھی خالی ہیں جھولیاں

    شہروں کی بھیڑ بھاڑ سے مطلب نہیں ہمیں

    جنگل میں جا کے دل نے دکانیں ہیں کھولیاں

    تنکوں سے بھی یہ ہستیاں ہلکی لگیں ہمیں

    میزان میں ضمیر کے جب بھی ہیں تولیاں

    سونا اگلنے والی زمینوں کو کیا ہوا

    ترسی ہیں دانے دانے کو کیسے بھڑولیاں

    شاید ہو ایک آدھ کہیں پر گڑی ہوئی

    سینے پہ کان دھر کے تھیں سانسیں ٹٹولیاں

    بھرتا ہوں صبح شام ترے انتظار میں

    آنکھیں ہوں جس طرح سے تمہاری گھڑولیاں

    ہم نے بڑے بزرگوں کی دستار کی طرح

    قدریں بری طرح سے پرانی ہیں رولیاں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے