ببول کر دیا بدن جواں رتوں کی چاہ نے
ببول کر دیا بدن جواں رتوں کی چاہ نے
جلا دیا گلاب کو چمن کی سرد آہ نے
ستم ظریف یوں عدالتوں میں چپ کھڑے ہیں سب
کہ جیسے سی لیے ہوں لب ثبوت نے گواہ نے
کسی کو خاص منزلوں کا شوق عام کر گیا
کسی کو خاص کر دیا ہے عام شاہراہ نے
نگاہ بے زبان نے گرا دیا زمین پر
چڑھا دیا ہے دار پر زبان بے نگاہ نے
وہی نگینے پتھروں کے دام بک رہے ہیں اب
کبھی جو تاج میں لگا رکھے تھے تیرے شاہ نے
میں آخری غزل سنا کے اٹھ رہا تھا بزم سے
کہ موڈ پھر بنا دیا کسی کی واہ واہ نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.