بچ کے آنے کے ہیں ہزار طریق
بچ کے آنے کے ہیں ہزار طریق
چھپ کے جانے کے ہیں ہزار طریق
دل کے آنے کے ہیں ہزار طریق
جان جانے کے ہیں ہزار طریق
طرز جور و ستم نہیں نہ سہی
دل دکھانے کے ہیں ہزار طریق
قتل ہی پر نہیں ہے کچھ موقوف
خوں بہانے کے ہیں ہزار طریق
گردش بخت و گردش گردوں
سر پھرانے کے ہیں ہزار طریق
لغزش پا اگر سلامت ہے
چوٹ کھانے کے ہیں ہزار طریق
ہو طبیعت جو مائل احساں
کام آنے کے ہیں ہزار طریق
خامشی ہو سوال ہو کچھ ہو
آزمانے کے ہیں ہزار طریق
دینے والا غنی ہے اے مسعودؔ
تیرے پانے کے ہیں ہزار طریق
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.