بچا گر ناز سے تو اس کو پھر انداز سے مارا
بچا گر ناز سے تو اس کو پھر انداز سے مارا
کوئی انداز سے مارا تو کوئی ناز سے مارا
کسی کو گرمیٔ تقریر سے اپنی لگا رکھا
کسی کو منہ چھپا کر نرمیٔ آواز سے مارا
ہمارا مرغ دل چھوڑا نہ آخر اس شکاری نے
گہے شاہین پھینکے اس پہ گاہے باز سے مارا
غزل پڑھتے ہی میری یہ مغنی کی ہوئی حالت
کہ اس نے ساز مارا سر سے اور سر ساز سے مارا
نکالی رسم تیغ و طشت دلی میں جزاک اللہ
کہ مارا تو ہمیں تو نے پر اک اعزاز سے مارا
نہ اڑتا مرغ دل تو چنگل شاہیں میں کیوں پھنستا
گیا یہ خستہ اپنی خوبیٔ پرواز سے مارا
جہاں تک ساز داری ہے لکھی دشمن کے طالع میں
ہمیں بد نام کر کے طالع نا ساز سے مارا
ہزاروں رنگ اس کے خون نے یاروں کو دکھلائے
جب اس نے مصحفیؔ کو اپنی تیغ ناز سے مارا
- کتاب : kulliyat-e-mas.hafii(divan-e-doom) (Pg. 72)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.