بچا کے رکھی ہے تھوڑی سی دوستی میں نے
بچا کے رکھی ہے تھوڑی سی دوستی میں نے
کیا ہے ترک ابھی رشتہ عارضی میں نے
پرانی یادوں کو پوچھا نئے ارادوں سے
دریچہ کھول کے آنے دی روشنی میں نے
دیا ہے راستا پھر سے نئے خیالوں کو
مٹائی ذہن سے تصویر آپ کی میں نے
تجھے بھی دیکھوں تڑپتا ہوا کسی کے لیے
اسی لئے تو نہیں کی تھی خودکشی میں نے
تمام رنگ ہی تکنے لگے تھے حسرت سے
سفید رنگ کی اوڑھی جو اوڑھنی میں نے
اٹھا کے ہاتھ خدا سے دعا کی پانی کی
بدن پے صحرا کے جھک کے لکھی ندی میں نے
ہر ایک لمحہ گزرتا ہے اک برس جیسا
گزار دی ہو یہاں جیسے اک صدی میں نے
وہ تین لفظ ہوں جس کی میں منتظر کب سے
کہو نہ ایک دفعہ پھر نہیں سنی میں نے
امڈتے شور کے شعلوں پے پڑ گیا پانی
بس ایک بات ذرا زور سے کہی میں نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.