بچے بھی اب دیکھ کے اس کو ہنستے ہیں
بچے بھی اب دیکھ کے اس کو ہنستے ہیں
اس کے منہ پر رنگ برنگے سائے ہیں
جلتی آنکھیں لے کر بھی اتراتا ہوں
سب کے سپنے میرے اپنے سپنے ہیں
میرا بدن ہے کتنی روحوں کا مسکن
میری جبیں پر کتنے کتبے لکھے ہیں
جب سے کسی نے بیچ میں رکھ دی ہے تلوار
ہم سایے بھی ہم سایے سے ڈرتے ہیں
شہری بھونرے سے کہنا اے باد صبا
نیم کے پتے گاؤں میں اب بھی کڑوے ہیں
ایک ذرا سی ٹھیس لگی اور ٹوٹ گئے
دل کے رشتے کتنے نازک ہوتے ہیں
کس کو دکھاؤں اپنی نظر سے تیرا روپ
تیرے بھی تو ایک نہیں سو چہرے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.