بچے بھولی بھالی باتیں کرتے ہیں
بچے بھولی بھالی باتیں کرتے ہیں
روشن مستقبل کی باتیں کرتے ہیں
جانے کب آئے گا موسم گیتوں کا
سوکھے پیڑ پہ پنچھی باتیں کرتے ہیں
ویراں ویراں اجڑا اجڑا شہر وفا
لوگ یہاں کے روکھی باتیں کرتے ہیں
مہکائیں گے ہم بھی اک دن ویرانی
خار مغیلاں کیسی باتیں کرتے ہیں
ٹوٹ کے مجھ سے ملتے ہیں جب یار مرے
پہلے وہ بھی رسمی باتیں کرتے ہیں
زہر کا ساگر پینے والے گہرے لوگ
میٹھی پیاری پیاری باتیں کرتے ہیں
لوگ ہیں اگلے وقتوں کے عرفانؔ سنو
یہ جو بھولی بسری باتیں کرتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.