بچے ہوئے تھے جو پتے یہاں خزاؤں سے
بچے ہوئے تھے جو پتے یہاں خزاؤں سے
بکھر گئے ہیں وہی نرم رو ہواؤں سے
تپی منڈیر پہ بیٹھا ہوا پرندہ ہے
ڈرا ہوا ہے وہ شاید شجر کی چھاؤں سے
رتوں نے دیکھ لیا ہے چلن زمینوں کا
برس رہی ہے تمازت یہاں گھٹاؤں سے
فضائے شب سے کوئی آفتاب گزرا ہے
سکوت گونج رہا ہے ابھی صداؤں سے
عجیب روپ میں دیکھا اسے زمانے نے
وہ سادہ لڑکی کبھی آئی تھی جو گاؤں سے
دیار غیر میں یادیں قدم قدم پر تھیں
جدا ہوئی نہ سفر میں زمین پاؤں سے
وہ کیسا خواب تھا کل شب عقیلؔ آنکھوں میں
وجود گونج رہا ہے مرا نداؤں سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.