بچی ہے روشنی جو بھی چراغوں سے نکل جائے
بچی ہے روشنی جو بھی چراغوں سے نکل جائے
جو میرے دل سے نکلا ہے دعاؤں سے نکل جائے
ہم ایسے لوگ جو دشمن کے رونے پر ٹھہر جائیں
وہ ایسا شخص جو اپنوں کی لاشوں سے نکل جائے
پڑھانے کا اگر مطلب ہے ہاتھوں سے نکل جانا
خدایا پھر مری بیٹی بھی ہاتھوں سے نکل جائے
وہی اک شخص تھا میرا یہاں پر جی لگانے کو
اسی کو چاہتے تھے سب کہ گاؤں سے نکل جائے
ادھر تو چھو رہی ہے جسم میرا ٹھنڈے ہاتھوں سے
ادھر وہ چاہتی ہے رات باتوں سے نکل جائے
نمائش باپ کی دولت کی کر کے سوچتا تھا میں
کہ شاید امتحان عشق پیسوں سے نکل جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.