بچپن ہے ایک خواب جوانی فریب ہے
بچپن ہے ایک خواب جوانی فریب ہے
اس زندگی کی پوری کہانی فریب ہے
دریا میں ہم جب اترے تو دریا ٹھہر گیا
تب جا کے یہ کھلا کہ روانی فریب ہے
مشکیزہ رکھ دو پیاس کو رہنے دو با وقار
یہ کربلا ہے دوستو پانی فریب ہے
دو چار دن کا سوگ ہے دو چار دن کا غم
ہر آنکھ کی یہ اشک فشانی فریب ہے
کیا کیا نہیں ہے بولتا تنہائیوں میں دل
محفل میں اس کی عجز بیانی فریب ہے
آگے اندھیری رات ہے پھر آگ اگلتا دن
کچھ دیر کی یہ شام سہانی فریب ہے
یہ دشت ہے وہ گھر تھا کوئی فرق ہے کمالؔ
عقدہ کھلا کہ نقل مکانی فریب ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.