بچپن تمام بوڑھے سوالوں میں کٹ گیا
بچپن تمام بوڑھے سوالوں میں کٹ گیا
اسکول کی کتابوں سے اب جی اچٹ گیا
لکھے ہوئے تھے سارے فرشتوں کے جس پہ نام
شاید وہی ورق کسی بچے سے پھٹ گیا
تازہ ہوا کی آس میں پردے اٹھا دیے
بس یہ ہوا کہ گرد میں سامان اٹ گیا
کل کارنس پہ دیکھ کے چڑیوں کا کھیلنا
بے وجہ ذہن اس کے خیالوں میں بٹ گیا
اک بچہ اس کھلی ہوئی کھڑکی میں جھانک کر
شرما کے گھر جو بھاگا تو ماں سے لپٹ گیا
کیا کہتا اور چارہ گروں سے وہ بے زبان
زخمی پرندہ اپنے پروں میں سمٹ گیا
صحرا دہائی دیتا رہا اپنی پیاس کی
بادل برس کے خشک چٹانوں پہ چھٹ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.