بد عمل کرتے ہو اور نیک جزا چاہتے ہو
بد عمل کرتے ہو اور نیک جزا چاہتے ہو
دل میں سوچو تو کہ کیا کرتے ہو کیا چاہتے ہو
اس کے بندوں کا ستانا ہے نہایت ہی برا
ان کو آرام دو گر اپنا بھلا چاہتے ہو
نا خدا ترشوں کو جب تم نے کیا اپنا ندیم
ہوا معلوم کہ تم اپنا برا چاہتے ہو
بد معاشوں سے تو کرواتے ہو عالم کو تباہ
اس پہ یہ لطف ہے آباد ہوا چاہتے ہو
حاجتیں اور غریبوں کی تو کرواتے ہو بند
اور حاجات کو تم اپنی روا چاہتے ہو
سارے عالم کو تو رلواتے ہو اور اس کے عوض
یہ تماشا ہے کہ تم آپ ہنسا چاہتے ہو
بات کیوں کر بنے ظاہر میں تو فرماتے ہو لطف
قتل باطن میں غریبوں کو کیا چاہتے ہو
عیشؔ کر عرض یہی ان سے کہ بس توبہ کرو
مرض غم سے اگر اپنی شفا چاہتے ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.