بد دلی میں بے قراری کو قرار آیا تو کیا
بد دلی میں بے قراری کو قرار آیا تو کیا
پا پیادہ ہو کے کوئی شہسوار آیا تو کیا
زندگی کی دھوپ میں مرجھا گیا میرا شباب
اب بہار آئی تو کیا ابر بہار آیا تو کیا
میرے تیور بجھ گئے میری نگاہیں جل گئی
اب کوئی آئینہ رو آئینہ دار آیا تو کیا
اب کہ جب جانانہ تم کو ہے سبھی پر اعتبار
اب تمہیں جانانہ پہ جب اعتبار آیا تو کیا
اب مجھے خود اپنی باہوں پر نہیں ہے اختیار
ہاتھ پھیلائے کوئی بے اختیار آیا تو کیا
وہ تو اب بھی خواب ہے بے دار بینائی کا خواب
زندگی میں خواب میں اس کے گزار آیا تو کیا
ہم یہاں ہیں بے گناہ سو ہم میں سے جونؔ ایلیا
کوئی جیت آیا یہاں اور کوئی ہار آیا تو کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.