بد گمانی کی سدا کائی جمی رہتی ہے
بد گمانی کی سدا کائی جمی رہتی ہے
اس قدر چشم گریزاں میں نمی رہتی ہے
تم تو اس گھر سے گئے رونقیں گھر کی لے کر
اب تو ویرانی سی اس گھر میں پڑی رہتی ہے
مجھ کو لائیں گی کنارے پہ یہ لہریں اک دن
جن سے کشتی مری ہر وقت گھری رہتی ہے
ہے یہ اعجاز کرم تیری مسیحائی کا
شاخ گلہائے عقیدت کی ہری رہتی ہے
کس طرح دیکھوں تجھے مد مقابل میرے
حیرتوں کی کوئی دیوار کھڑی رہتی ہے
کون رہتا ہے یہاں کوئی نہیں رہتا ہے
اب تو اس دل میں فقط تیری کمی رہتی ہے
کھول دیتا ہوں سبھی یاد کے تسمے لیکن
ایک امید سدا دل سے بندھی رہتی ہے
کیسے ممکن ہے کسی اور کی خوشبو آئے
تیری خوشبو مری سانسوں میں بسی رہتی ہے
اپنے قدموں میں سمٹ جاتے ہیں سائے اشہرؔ
دھوپ محرومی کی جب سر پہ کڑی رہتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.