بد مست نگاہوں کے مستانے ہزاروں ہیں
بد مست نگاہوں کے مستانے ہزاروں ہیں
ہاتھوں میں لئے دل کے نذرانے ہزاروں ہیں
اس عارض تاباں کے دیوانے ہزاروں ہیں
ایک شمع فروزاں ہے پروانے ہزاروں ہیں
کوچے سے گزر ان کے اک روز ہوا ہوگا
اس روز سے وابستہ افسانے ہزاروں ہیں
جانے ہوئے گر اپنے انجانے ہیں غم کیسا
جب شہر گلستاں میں انجانے ہزاروں ہیں
یہ ذکر مے اطہر کیا پیاس بجھائے گا
پینی ہے اگر واعظ میخانے ہزاروں ہیں
اس بت کے تغافل کا کیا خاک اثر لیتے
آذر کا زمانہ ہے بت خانے ہزاروں ہیں
ہم اوک سے پی لیں گے پیمانہ ہٹا لینا
آزادؔ یہاں جھوٹے پیمانے ہزاروں ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.