بد نصیب بنجارہ اس زمیں کا باسی ہے
بد نصیب بنجارہ اس زمیں کا باسی ہے
جو زمین الفت کی مدتوں سے پیاسی ہے
ہر طرف اندھیرا ہے ہر طرف اداسی ہے
شہر پر ضیا میں بھی روشنی ذرا سی ہے
جو صدائیں دیتا ہے کوچۂ نگاراں میں
اجنبی نہیں کوئی شکل آشنا سی ہے
کیا خزاں کا پھر موسم آ گیا گلستاں میں
کیوں گلوں کے چہروں پر اتنی بد حواسی ہے
دیکھیے خدا جانے کس طرح گزرتی ہے
بات یوں تو کہنے کو کچھ نہیں ذرا سی ہے
سادگی کا پرتو ہے میرا ہر لب و لہجہ
آپ کیسے کہتے ہیں یہ غزل سیاسی ہے
صاف کرتی رہتی ہے سوکھے خار و گل اکثر
دوستو نسیم صبح موسموں کی داسی ہے
زاویے نگاہوں کے میری سمت ہیں حیرتؔ
خامشی میں پوشیدہ ان کی اک حیا سی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.