بڑا عجیب تھا اس کا وداع ہونا بھی
بڑا عجیب تھا اس کا وداع ہونا بھی
نہ ہو سکا مرا اس سے لپٹ کے رونا بھی
فصیلیں چھونے لگی ہیں اب آسمانوں کو
عجب ہے ایک دریچے کا بند ہونا بھی
نہ کوئی خواب ہے آنکھوں میں اب نہ بیداری
ترے سبب تھا مرا جاگنا بھی سونا بھی
ترے فقیر کو اتنی سی جا بھی کافی ہے
جو تیرے دل میں نکل آئے ایک کونا بھی
یہ کم نہیں جو میسر ہے زندگی سے مجھے
کبھی کبھار کا ہنسنا اداس ہونا بھی
ترا گزارنا ہموار راستوں سے ہمیں
ہمارے پاؤں میں کانٹے کبھی چبھونا بھی
چلا گیا کوئی آنکھوں میں گرد اڑاتا ہوا
نہ کام آیا کوئی ٹوٹکا نہ ٹونا بھی
طلبؔ بڑی ہی اذیت کا کام ہوتا ہے
بکھرتے ٹوٹتے رشتوں کا بوجھ ڈھونا بھی
- کتاب : Jahaan Gard (Pg. 28)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.