بڑا بے چین سا رہتا ہوں اب تو
بڑا بے چین سا رہتا ہوں اب تو
میں کیا کیا سوچتا رہتا ہوں اب تو
ہے خاموشی رہی فطرت مری پر
مسلسل بولتا رہتا ہوں اب تو
ہوا ہے آنکھ سے اوجھل اجالا
اندھیرے سے گھرا رہتا ہوں اب تو
میاں اندر ہی اندر مر چکا ہوں
عبث پھنکارتا رہتا ہوں اب تو
ہوا سے میں کبھی کرتا تھا باتیں
اٹاری میں پڑا رہتا ہوں اب تو
میں بچہ تو نہیں ابرار لیکن
اچھلتا کودتا رہتا ہوں اب تو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.