بڑا مختلف سا مرے حریف یہ داؤ تھا
بڑا مختلف سا مرے حریف یہ داؤ تھا
مرے دوش پر تری انگلیوں کا دباؤ تھا
مری آنے والی تمام عمر کا گھاؤ تھا
وہ جو شام پڑنے سے پیشتر کا پڑاؤ تھا
کئے ایسے دنیا نے تبصرے بنی داستاں
وہ جو ملنا جلنا ہمارا سیدھے سبھاؤ تھا
جسے اپنے حصے کے دکھ نہ آئے سنبھالنے
اسے سب کے تلووں کے خار چننے کا چاؤ تھا
وہی نام تھا وہی انگلیاں تھیں وہی ہوا
وہی ریت تھی وہی ساحلوں کا کٹاؤ تھا
وہ بجائے خشت رسوم دنیا کی زد پہ تھی
تھی نئی کنیز نئی طرح کا چناؤ تھا
جلے بادبان تو عکس پانی میں ہنس دئیے
اسے ڈوب جانے دو اس کا نام بھی ناؤ تھا
کبھی روشنی کا طلسم ٹوٹے تو دیکھنا
کہ صدفؔ یہ نور نہیں تھا زرد الاؤ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.