بدل چکی ہے ہر اک یاد اپنی صورت بھی
بدل چکی ہے ہر اک یاد اپنی صورت بھی
وہ عہد رفتہ کا ہر خواب ہر حقیقت بھی
کچھ ان کے کام نکلتے ہیں دشمنی میں مری
میں دشمنوں کی ہمیشہ سے ہوں ضرورت بھی
کسی بھی لفظ نے تھاما نہیں ہے ہاتھ مرا
میں پڑھ کے دیکھ چکی آخری عبارت بھی
یہ جس نے روک لیا مجھ کو آگے بڑھنے سے
وہ میری بے غرضی تھی مری ضرورت بھی
مری شکستہ دلی ہی بروئے کار آئی
وگرنہ وقت تو کرتا نہیں رعایت بھی
میں اپنی بات کسی سے بھی کر نہ پاؤں گی
مجھے تباہ کرے گی یہ میری عادت بھی
میں کیسے بات بھلا دل کی مان لوں شبنمؔ
کہ اس کو مجھ سے محبت بھی تھی عداوت بھی
یہ میرا عجز کہ دل میں اسے اترنے دیا
یہ اس کا مان کہ مانگی نہیں اجازت بھی
- کتاب : Musaafat Raigaan Thi (Pg. 33)
- Author : Shabnam Shakil
- مطبع : Sang-e-Meel Publications, Pakistan (2008)
- اشاعت : 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.