بدل گئی ہے فضا نیلے آسمانوں کی
بدل گئی ہے فضا نیلے آسمانوں کی
بہت دنوں میں کھلیں کھڑکیاں مکانوں کی
بس ایک بار جو لنگر اٹھے تو پھر کیا تھا
ہوائیں تاک میں تھیں جیسے بادبانوں کی
کوئی پہاڑ رکا ہے کبھی زمیں کے بغیر
ہر ایک بوجھ پنہ چاہتا ہے شانوں کی
تو غالباً وہ ہدف ہی حدوں سے باہر تھا
یہ کیسے ٹوٹ گئیں ڈوریاں کمانوں کی
جو ہے وہ کل کے سوالوں کے انتظار میں ہے
یہ زندگی ہے کہ ہے رات امتحانوں کی
- کتاب : ہوشیاری دل نادان بہت کرتا ہے (Pg. 25)
- Author :عرفان صدیقی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.