بدلتے موسموں میں آب و دانہ بھی نہیں ہوگا
بدلتے موسموں میں آب و دانہ بھی نہیں ہوگا
کہ پیڑوں پر پرندوں کا ٹھکانہ بھی نہیں ہوگا
بہا لے جائیں گی موجیں کتاب زندگانی کو
سنانے کے لیے کوئی فسانہ بھی نہیں ہوگا
نواح جاں میں اک دن تم اتر کر دیکھ بھی لینا
تمہارے پاس یادوں کا خزانہ بھی نہیں ہوگا
تصور کی حدوں سے دور جا کر کیسے دیکھیں گے
اگر تم سے تعلق غائبانہ بھی نہیں ہوگا
کھلا در چھوڑ آئے تھے کہ ہجرت کا تقاضہ تھا
وہاں کیا لوٹ کر جائیں ٹھکانہ بھی نہیں ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.