بدلتے وقت کی رفتار کیا ہے
بدلتے وقت کی رفتار کیا ہے
محبت اب ترا کردار کیا ہے
زمیں کو چھو رہا ہے آسماں اب
طلب کی راہ میں پیکار کیا ہے
کٹا کر سر بھی مرتا ہی نہیں وقت
ہوا کے ہاتھ میں تلوار کیا ہے
بھلا بیٹھا ہوں میں خود کو بھی لوگو
مرے کاندھوں پہ اب یہ بار کیا ہے
ازل سے ہے مری فطرت میں جھکنا
تو پھر سجدوں سے مجھ کو عار کیا ہے
انا الحق سے ابھی واقف نہیں میں
مجھے معلوم کب ہے دار کیا ہے
مجھے ہے فخر میں خاکی ہوں میری
نظر میں نور کیا ہے تار کیا ہے
صبا سے پوچھتا پھرتا ہوں ایمنؔ
وفا میں پھول کیا ہے خار کیا ہے
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 141)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.