بدن یار کی بو باس اڑا لائے ہوا
بدن یار کی بو باس اڑا لائے ہوا
جان آ جائے جو واں ہو کے یہاں آئے ہوا
بدن یار کو بس چھو کے نہ اترائے ہوا
عطر کی بن کے لپٹ مجھ سے لپٹ جائے ہوا
ان کے کوچے میں غبار اپنا اڑا کر لے جائے
مجھ پہ احسان کرے میرے بھی کام آئے ہوا
بندھ گئی باغ میں تیری تو ہوا باد صبا
ان کے کوچے میں مری آہ کی بندھ جائے ہوا
کیوں نہ ہو باد بہاری مجھے یہ فرمائش
کیوں نہ باندھوں میں ہوا یار جو بندھوائے ہوا
تو ملے مہرؔ سے اے مہ یہی تاریخ ہو سچ
گلشن و بادہ و گل میں تجھے گرمائے ہوا
- کتاب : Ghazal Usne Chhedi(3) (Pg. 146)
- Author : Farhat Ehsas
- مطبع : Rekhta Books (2017)
- اشاعت : 2017
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.