بدن کے دشت میں کچھ درد کے آہو نکلتے ہیں
بدن کے دشت میں کچھ درد کے آہو نکلتے ہیں
مری غزلوں میں اس خاطر نئے پہلو نکلتے ہیں
میں حیراں ہوں کہ مجھ کو تم ملی ہو کن ثوابوں سے
گنہ گاروں کی قبروں میں تو بس بچھو نکلتے ہیں
بہت لاچار ہوتے ہیں دیار عشق میں وہ بھی
جو دنیاوی روابط میں بڑے بابو نکلتے ہیں
نظر پڑتی ہے جب میری تری چھوڑی نشانی پر
مری آنکھوں سے آنسو ہو کے بے قابو نکلتے ہیں
مرا دل ہے پرانے دور کی تیرہ شبی کا گھر
تری یادوں کے چمگادڑ یہاں ہر سو نکلتے ہیں
ہمی کو دیکھ کر آنکھوں سے وہ پردہ اٹھاتا ہے
ہمارے قتل کو ہر سمت سے چاقو نکلتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.