بدن کے گنبد خستہ کو صاف کیا کرتا
بدن کے گنبد خستہ کو صاف کیا کرتا
ترے جہاں میں نئے انکشاف کیا کرتا
عدم کے اونگھتے پانی میں جب تھی میری لہر
مرے وجود سے میں اختلاف کیا کرتا
نہ کوئی شور تھا اس میں نہ کوئی سناٹا
میں اپنے روح کے گونگے طواف کیا کرتا
کہ اک دوام کے تیور تھے مرتعش اس پر
سفر کی گرد سے میں انحراف کیا کرتا
کئی یگوں کی شفق میں تڑپ چکا ہے ریاضؔ
لہو اب اپنے جنوں کو معاف کیا کرتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.