بدن کے سائے نے جب راستہ سیاہ کیا
بدن کے سائے نے جب راستہ سیاہ کیا
پلٹ کے میں نے بھی سورج کو انتباہ کیا
پھر ایک یاد کی لو جگمگائی سینے میں
پھر اک امید نے دل کو پناہ گاہ کیا
اس ایک شوق نظر نے ہمیں کیا تعمیر
پھر اس کے بعد اسی نے ہمیں تباہ کیا
ہوا رکی تو بھڑکتے رہے چراغوں میں
ہوا چلی تو اٹھے خود کو راہ راہ کیا
عجیب شام تھی وہ شام جب بچھڑتے وقت
اس آفتاب نے افسردہ بے پناہ کیا
زمین بس یہی قابل تھی اس لئے اپنی
غزل میں تجھ کو اٹھایا تو مہر و ماہ کیا
اگر چلے تو مسلسل چلے مسلسل ہی
نفیسؔ عشق کیا اور گاہ گاہ کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.