بدن کی آنچ سے چہرہ نکھر گیا کیسا
بدن کی آنچ سے چہرہ نکھر گیا کیسا
یہ میری روح میں شعلہ اتر گیا کیسا
ہزار آنکھوں سے میں اس کا منتظر اور وہ
مرے قریب سے ہو کر گزر گیا کیسا
یہ کس ہوا کی انا توڑتی رہی ہم کو
ہمارے خوابوں کی خرمن بکھر گیا کیسا
دکھا کے ایک جھلک چاند ہو گیا اوجھل
چڑھا نہ تھا کہ یہ دریا اتر گیا کیسا
کس آفتاب سے ترسیل نور جاری ہے
دھنک کا رنگ زمیں پر بکھر گیا کیسا
نہ اپنے قد کا نہ اپنے حجم کا ہے احساس
خلا کا دشت سبکبار کر گیا کیسا
کسی گمان کے صحرا میں کیسی خاک اڑی
کسی یقین کا پرتو ابھر گیا کیسا
وہ تیرہ چشم کہ سورج سے بد گمان رہا
خود اپنے سائے کی آہٹ سے ڈر گیا کیسا
- کتاب : Namuu kii aaG (Pg. 53)
- Author : Akbar Hayderabadi
- مطبع : Sima Publications, New Delhi (1981)
- اشاعت : 1981
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.