بدن کی موج میں انگڑائیاں الجھ جائیں
بدن کی موج میں انگڑائیاں الجھ جائیں
طلسم ایسا کہ بینائیاں الجھ جائیں
جو تیرے پاؤں کی بکھری ہو خاک راہوں میں
وہاں سے گزریں تو پرچھائیاں الجھ جائیں
کھلی ہو زلف تو سر پر دوپٹا رکھ لینا
نہ ایسا ہو کہیں پروائیاں الجھ جائیں
زبان عشق جو کھولیں کہیں پہ سناٹے
بڑے بڑوں کی بھی دانائیاں الجھ جائیں
نگاہ دور ہی رکھو ہمارے زخموں سے
جو ان کو دیکھیں تو گہرائیاں الجھ جائیں
مجاز ٹھیک ہے دل کے تڑپتے رہنے کا
ہماری موج میں تنہائیاں الجھ جائیں
علاج عشق کا کرنے جو آئے چارہ گر
مرض میں ساری مسیحائیاں الجھ جائیں
عروج سارے بدل جاتے ہیں زوالوں میں
اگرچہ پاؤں سے رسوائیاں الجھ جائیں
سنیں یہ دل سے مرے درد کی اذان اگر
ندیمؔ آپ کی شہنائیاں الجھ جائیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.