بدن کی قبر میں خوابوں کی لاش ہے میں ہوں
بدن کی قبر میں خوابوں کی لاش ہے میں ہوں
قدم قدم پہ ہی فکر معاش ہے میں ہوں
زمانے بھر میں تو یہ راز فاش ہے میں ہوں
مگر مجھے تو مری ہی تلاش ہے میں ہوں
ہر ایک ضرب نئے تجربے اکیرے ہے
حیات ہے کہ کوئی سنگ تراش ہے میں ہوں
لگیں گی بولیاں جنت کی اب سر بازار
بکے گی خلد بریں اف وناش ہے میں ہوں
جو وقت ماضی میں گزرا ہے کاش رک جاتا
لبوں پہ آج فقط لفظ کاش ہے میں ہوں
ہر اک قدم پہ نئی حسرتیں پنپتی ہیں
نہ جانے کیسا یہ اک موہ پاش ہے میں ہوں
کیوں لمحہ لمحہ ہی بڑھتی ہی جا رہی ہے شہابؔ
یہ گزرے وقت کی کیسی خراش ہے میں ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.