بدن کی سرحد پہ بارشوں کی جھڑی لگی ہے عجب گھڑی ہے
بدن کی سرحد پہ بارشوں کی جھڑی لگی ہے عجب گھڑی ہے
طلسم ٹوٹا فصیل امکان گر پڑی ہے عجب گھڑی ہے
غدر پڑا ہے گزرتی ساعت ہزار یادیں ادھیڑتی ہے
میں کیا بتاؤں یہاں تو دلی اجڑ چکی ہے عجب گھڑی ہے
زمیں پہ روبوٹ اپنے آنسو کا ذائقہ تک بتا رہے ہیں
مشین زادوں پہ کیا کرامت اتر رہی ہے عجب گھڑی ہے
کوئی جواں پھر جلا رہا ہے خدائی آتش کدے سے مشعل
زمیں کی حرکت سے آسمانوں میں کھلبلی ہے عجب گھڑی ہے
جہان حیرت سرا میں مہلت کہاں کسی کو نصیب ہووے
اجل گرفتہ حیات سر پہ کھڑی ہوئی ہے عجب گھڑی ہے
وجود اپنی شکستگی کو فنا کی چکی میں پیستا ہے
عدم نوردوں نے موت کی سمفنی سنی ہے عجب گھڑی ہے
فنا کے اندھے کنویں میں کوئی طلسم ایسا بھی جلوہ گر ہے
کہ زندگی کی پری بھی اس میں اتر رہی ہے عجب گھڑی ہے
رواق بصرہ کی شمع ایماں سے باغ جنت سلگ اٹھا ہے
یقیں کی بارش نے آگ دوزخ کی سرد کی ہے عجب گھڑی ہے
تماش بینو سراب ہستی کو چشم حیرت میں تولتے ہو
مجھے بتاؤ یہ زندگی ہے کہ پھلجھڑی ہے عجب گھڑی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.