بدن کو چنگ بنا روح کو رباب بنا
سراپا اپنا بہت کیف اضطراب بنا
اک اشتہار کی صورت میں پڑھ کے آگے نکل
نہ اپنے واسطے ہر شخص کو کتاب بنا
مرے سوالوں کو سن لے یہی بہت ہوگا
جواب دے کے مجھے یوں نہ لا جواب بنا
فسردہ رہ کے ہمہ وقت کیا ملے گا تجھے
کبھی کبھار تو چہرے کو تو گلاب بنا
ضمیر پر جو پڑی برف ہے پگھل جائے
درون ذہن کوئی ایسا آفتاب بنا
کبھی تو تھوڑی سی ہلچل ہو سوئے جذبوں میں
کبھی تو ٹھہرے سمندر پہ اک حباب بنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.