بدن کو توڑتے ہیں بیڑیاں بناتے ہیں
بدن کو توڑتے ہیں بیڑیاں بناتے ہیں
یہ لوگ چاند نہیں روٹیاں بناتے ہیں
طویل شب میں بہ مشکل گزارہ ہوتا ہے
سو چیختے ہیں کئی سسکیاں بناتے ہیں
بڑے کمال کے ہیں کارساز یہ شاعر
صدائیں توڑ کے خاموشیاں بناتے ہیں
چلو کہ شکر ہے اس شہر حبس میں اب بھی
کچھ ایسے لوگ ہیں جو کھڑکیاں بناتے ہیں
کھٹکتے ہوں گے سمندر کی آنکھوں میں ہم لوگ
اسے خبر ہے کہ ہم کشتیاں بناتے ہیں
میں دھوپ بیچتا ہوں اور گھر کے سارے بزرگ
مسافروں کے لیے چھتریاں بناتے ہیں
- کتاب : آوازوں کا روشن دان (Pg. 83)
- Author : کلدیپ کمار
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.