بدن میں جاگ اٹھی کپکپاہٹیں کیسی
بدن میں جاگ اٹھی کپکپاہٹیں کیسی
میں سن رہا ہوں یہ فردا کی آہٹیں کیسی
مکیں کو یاد ہزیمت کی داستاں ہے مگر
تو اس کے گھر میں ہیں یہ جگمگاہٹیں کیسی
شکست دل کا جو احساس اب بھی زندہ ہے
تو پھر یہ ہونٹوں پہ ہیں مسکراہٹیں کیسی
وجود ٹوٹ رہا ہو تو کیسی نغمہ گری
جو دل سکوں سے نہ ہو گنگناہٹیں کیسی
فراز دار مقدر بنے کہ زہر کا جام
دیار شوق میں اب ہچکچاہٹیں کیسی
سمجھ کے سنگ جسے چھو لیا بدن تو نہ تھا
رگوں میں دوڑ گئیں سرسراہٹیں کیسی
قبول عام کا منصب جو میرے فن کو ملا
تو دوستوں کو ہوئیں تلملاہٹیں کیسی
- کتاب : kulliyat -e-Murtaza Barlas (Pg. 199)
- Author : Murtaza Barlas
- مطبع : Alhamd Publication Lahore (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.