بدن میں رنگ بھرے لہلہا رہے ہیں چراغ
بدن میں رنگ بھرے لہلہا رہے ہیں چراغ
مہک رہی ہے فضا مسکرا رہے ہیں چراغ
اجالے ڈوبے ہوئے ہیں گھنے اندھیروں میں
عجب سفر ہے بہت یاد آ رہے ہیں چراغ
خدا کرے کہ انہیں یہ ملاپ راس آئے
ہواؤں سے جو تعلق بڑھا رہے ہیں چراغ
سرور لمس کا اب شام لطف اٹھائے گی
کہ دن گزر گیا نزدیک آ رہے ہیں چراغ
تمام رات جلے اب یہ خوف کیسا ہے
ہوائے صبح سے دامن بچا رہے ہیں چراغ
وہ دے رہے ہیں ہمیں بجھ کے بھی پیام حیات
ہمیں اندھیروں میں جینا سکھا رہے ہیں چراغ
اجالے بانٹ رہے ہیں سیاہ راتوں کو
یہ اور بات کہ خود کو جلا رہے ہیں چراغ
وصال و ہجر کے موسم گزر گئے کہ بشیرؔ
جلا رہے ہیں نہ ہم اب بجھا رہے ہیں چراغ
- کتاب : Dairon ke darmiyan (Pg. 31)
- Author : Bashiir Faruqi
- مطبع : Bashiir Faruqi (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.