Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بدن پر ٹانک کر تارے اڑایا جا رہا ہے

دانیال طریر

بدن پر ٹانک کر تارے اڑایا جا رہا ہے

دانیال طریر

MORE BYدانیال طریر

    بدن پر ٹانک کر تارے اڑایا جا رہا ہے

    مجھے آخر پرندہ کیوں بنایا جا رہا ہے

    جہاں پر ختم ہوتی ہے سمے کی راجدھانی

    بدن ٹھہرا ہوا ہے اور سایا جا رہا ہے

    میں سویا بھی نہیں ہوں اور سپنا دیکھتا ہوں

    زمیں کو آسمانوں پر بچھایا جا رہا ہے

    نظر آتی نہیں ہے بولنے والے کی صورت

    سنائی دے رہا ہے جو سنایا جا رہا ہے

    اچانک اس صدا سے کانپ اٹھتی ہیں زمینیں

    سنبھل جاؤ پہاڑوں کو ہلایا جا رہا ہے

    مجھے مٹی کا چہرہ اور آنکھیں دے کے بھیجا

    کہا یہ صبر تیرا آزمایا جا رہا ہے

    کہانی ختم ہونے کی نشانی ہے یہ لمحہ

    دعا کو زرد پتوں میں چھپایا جا رہا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے