بدن پر ٹانک کر تارے اڑایا جا رہا ہے
بدن پر ٹانک کر تارے اڑایا جا رہا ہے
مجھے آخر پرندہ کیوں بنایا جا رہا ہے
جہاں پر ختم ہوتی ہے سمے کی راجدھانی
بدن ٹھہرا ہوا ہے اور سایا جا رہا ہے
میں سویا بھی نہیں ہوں اور سپنا دیکھتا ہوں
زمیں کو آسمانوں پر بچھایا جا رہا ہے
نظر آتی نہیں ہے بولنے والے کی صورت
سنائی دے رہا ہے جو سنایا جا رہا ہے
اچانک اس صدا سے کانپ اٹھتی ہیں زمینیں
سنبھل جاؤ پہاڑوں کو ہلایا جا رہا ہے
مجھے مٹی کا چہرہ اور آنکھیں دے کے بھیجا
کہا یہ صبر تیرا آزمایا جا رہا ہے
کہانی ختم ہونے کی نشانی ہے یہ لمحہ
دعا کو زرد پتوں میں چھپایا جا رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.