Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بدن پہ اپنے لباس عذاب پہنے ہوئے

راکیش دلبر

بدن پہ اپنے لباس عذاب پہنے ہوئے

راکیش دلبر

MORE BYراکیش دلبر

    بدن پہ اپنے لباس عذاب پہنے ہوئے

    چلا ہے پھر کوئی صحرا سراب پہنے ہوئے

    ہر ایک شخص کی نظروں کو کر گیا عریاں

    یہ کون گزرا یہاں سے نقاب پہنے ہوئے

    فصیل جسم کو برباد کر کے چھوڑے گا

    تمہارے ہجر کا موسم ہے آب پہنے ہوئے

    ہوا چمن میں ہر اک برگ تر سے کہتی ہے

    کسی کو دیکھا ہے تم نے گلاب پہنے ہوئے

    ہمارے تکیے پہ کل نیند سر پٹکتی رہی

    ہماری آنکھ تھی ایک ایسا خواب پہنے ہوئے

    بدن پہ اس کے جو اس بار کھل رہا ہے بہت

    قبائے عشق ہے خانہ خراب پہنے ہوئے

    یہ ہندوی تو کبھی ریختہ رہی دلبرؔ

    زبان اردو ہے کیا کیا خطاب پہنے ہوئے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے