بدن پہ خرقۂ تہذیب پھٹنے والا ہے
بدن پہ خرقۂ تہذیب پھٹنے والا ہے
جسے بچا کے رکھا ہے بہت سنبھالا ہے
تمہیں دکھاؤں میں شہر جدید کا نقشہ
یہ ڈیڑھ اینٹ کی مسجد ہے یہ شوالہ ہے
تمام ریکوں میں رکھی ہوئی کتابوں میں
تمہیں خبر نہیں فکر و نظر کا جالا ہے
مہیب اندھیرے میں روشن خیال لوگوں پر
نہ جانے اگلے ہی پل کیا گزرنے والا ہے
جہاں بھی ابھری صدائے ضمیر انسانی
جدیدیت کے نقیبوں نے مار ڈالا ہے
فضا میں اڑتے ہوئے اور لڑکھڑاتے ہوئے
پرند خستہ کا اک آخری سنبھالا ہے
- کتاب : Shor ke darmayan (Pg. 20)
- Author : Jamal Owaisi
- مطبع : Educational Publishing House (2006)
- اشاعت : 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.