بدن پہ زخم سجائے لہو لبادہ کیا
بدن پہ زخم سجائے لہو لبادہ کیا
ہر ایک سنگ سے یوں ہم نے استفادہ کیا
ہے یوں کہ کچھ تو بغاوت سرشت ہم بھی ہیں
ستم بھی اس نے ضرورت سے کچھ زیادہ کیا
ہمیں تو موت بھی دے کوئی کب گوارا تھا
یہ اپنا قتل تو بالقصد بالارادہ کیا
بس ایک جان بچی تھی چھڑک دی راہوں پر
دل غریب نے اک اہتمام سادہ کیا
جو جس جگہ کے تھا قابل اسے وہیں رکھا
نہ زیادہ کم کیا ہم نے نہ کم زیادہ کیا
بچا لیا ہے جو سر اپنا سخت نادم ہیں
مگر یہ اپنا تحفظ تو بے ارادہ کیا
نہ لوٹنے کا ہے رستہ نہ ٹھہرنے کی ہے جا
کدھر کا آج جنوں نے مرے ارادہ کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.