بدن قبول ہے عریانیت کا مارا ہوا
بدن قبول ہے عریانیت کا مارا ہوا
مگر لباس نہ پہنیں گے ہم اتارا ہوا
وہ جس کے سرخ اجالے میں ہم منور تھے
وہ دن بھی شب کے تعاقب میں تھا گزارا ہوا
پناہ گاہ شجر فتح کر کے سویا ہے
مسافتوں کی تھکن سے یہ جسم ہارا ہوا
مجھے زمین کی پرتوں میں رکھ دیا کس نے
میں ایک نقش تھا افلاک پہ ابھارا ہوا
خریدنے کے لئے اس کو بک گیا خود ہی
میں وہ ہوں جس کو منافعے میں بھی خسارا ہوا
سما گیا مرے پیروں کے آبلوں میں سلیمؔ
چلو کہ آج سے یہ خار بھی ہمارا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.