بدن سے ماورا ہو کر کوئی رشتہ بنا لے گا
بدن سے ماورا ہو کر کوئی رشتہ بنا لے گا
اسے مت دیکھیے وہ اپنا گرویدہ بنا لے گا
اسے تو بس مری آنکھوں کو تر رکھنے کی عادت ہے
ذرا سے زخم کو یہ دل بہت گہرا بنا لے گا
بڑھائے گا مری قسمت کی گلیوں میں وہ تاریکی
پھر اپنے آپ کو کوئی ستارہ سا بنا لے گا
اسے بننے بگڑنے کی ضرورت پھر نہیں ہوگی
کوئی بھی شخص جو خود کو یہاں تیرا بنا لے گا
ترے رحم و کرم پر میں نے چھوڑا تھا محبت کو
مجھے کیوں ایسا لگتا تھا کہ تو رستہ بنا لے گا
جہاں ہے جھوٹ کی مٹی وہیں دھوکے کا کوزہ بھی
نہ جانے اس سے اب یہ آدمی کیا کیا بنا لے گا
جہاں تک ہو سکے تم سے اسے روکو محبت سے
تمھارے شہر میں وہ اک نیا فرقہ بنا لے گا
مگر پوری طرح اس کی کہاں تجسیم ممکن ہے
کوئی آنکھیں بنائے گا کوئی چہرہ بنا لے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.