بدن سندر سجل مکھ پر سنہاپا
بدن سندر سجل مکھ پر سنہاپا
بہت انمول ہے اس کا سراپا
سفر کی ابتدا بھی انتہا بھی
وہی لوٹا کھسوٹی آپی دھاپا
تو دیوی ہے نہ میں اوتار پھر بھی
تجھے ہر جگ جنم میں جی نے جاپا
جھروکوں سے اگر پڑوسی نہ جھانکیں
ابھاگن تو بتا ہی لے رنڈاپا
سکھی ری ہو نہ ہو سیاں ہے میرا
ملن سر جس نے مرلی میں الاپا
کبھی پاٹے چڑھے جل تیری خاطر
کبھی تپتے بیابانوں کو ناپا
چلی تھی خلد سے تو ساتھ تنہا
یہاں آ کر بنی ماں بیٹی آپا
گلابی ہو گئی وہ سر سے پا تک
الاؤ پر جب اس نے ہاتھ تاپا
تجا تھا سورگ کیوں سب یاد آیا
پکی گندم کو جب درانتی سے کاپا
کبھی تو مڑ کے تو دیکھے گی پیچھے
کبھی تو کھائے گی رستے پہ تھاپا
پیا اب تو پلٹ آ دیکھ آئی
سفیدی سر پہ چہرے پر بڑھاپا
جو گرجے وہ نہیں برسے کہیں بھی
کیا جو تو نے تو اس کی سزا پا
- کتاب : Ban Baas (Pg. 375)
- Author : Naasir Shahzaad
- مطبع : Alhamd Publications (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.