بدن اتار کے کپڑے بدل رہا ہے کوئی
بدن اتار کے کپڑے بدل رہا ہے کوئی
نئی سرشت پہن کر نکل رہا ہے کوئی
قدم قدم پہ اندھیرا بھی بڑھتا جاتا ہے
گمان ہوتا ہے پیچھے بھی چل رہا ہے کوئی
یقین ہی نہیں آتا وہ کیسے بول پڑا
مرا خیال تھا بس وہم پل رہا ہے کوئی
بڑا گمان ہے وعدوں پہ ٹال رکھا ہے
حضور آپ کے ٹالے سے ٹل رہا ہے کوئی
میں اپنی ذات میں اترا تو میں نے یہ دیکھا
بہت خموشی سے باہر نکل رہا ہے کوئی
تماشہ آدھا ادھورا ہے دیکھیے عامرؔ
تصورات کو آنکھوں پہ مل رہا ہے کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.