بڑے بوڑھے ہمارے جس کو بربادی سمجھتے ہیں
بڑے بوڑھے ہمارے جس کو بربادی سمجھتے ہیں
نئی نسلوں کے لڑکے اس کو آزادی سمجھتے ہیں
چلو دکھلا ہی دیں اب قوت بازو کے کچھ جوہر
یہ اہل ظلم ہم کو نقش فریادی سمجھتے ہیں
انا کے رنگ محلوں میں وہ جوگن بن کے بیٹھی ہے
جسے بستی کے سارے لوگ شہزادی سمجھتے ہیں
ہمارے کھیتوں میں خوشبو ہے ہریالی ہے ساون ہے
ہم اپنے گاؤں کو کشمیر کی وادی سمجھتے ہیں
مری بستی میں کچھ اہل ہنر ملتے ہیں ایسے بھی
کہ جو تنقید ہی کو اپنی استادی سمجھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.