بڑے ہی شوق سے ہم شرح آرزو کرتے
بڑے ہی شوق سے ہم شرح آرزو کرتے
اگر وہ ختم نہ موضوع گفتگو کرتے
جو مے کشی نہ بہ اندازۂ سبو کرتے
گلی گلی میں تماشائے آبرو کرتے
یہ خوف تھا کہ جنوں پر نہ حرف آ جائے
خوشی سے چاک گریباں نہ ہم رفو کرتے
ہمارے خون کے اسباب سو نکل آتے
بہانہ کوئی نہ کوئی بہانہ جو کرتے
جو اپنے خون سے اپنے دیے جلا لیتے
وہ کیا کسی کے چراغوں کی آرزو کرتے
انا پہ حرف نہ آتا تو کوئی بات نہ تھی
دراز مفت میں کیوں دست آرزو کرتے
تمام دشت کے ذروں کے ہونٹ پیاسے تھے
ہم اپنے خون سے کس کس کو سرخ رو کرتے
نہ جانے کتنی تمنائیں جنم لے لیتیں
اگر وہ قطع کہیں شاخ آرزو کرتے
خبر جو ہوتی الجھنا پڑے گا خاروں سے
ظہورؔ ہم نہ تمنائے رنگ و بو کرتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.