بڑے خلوص سے شائستگی سے ملتا ہے
بڑے خلوص سے شائستگی سے ملتا ہے
مرا حریف بھی مجھ کو خوشی سے ملتا ہے
مجھے وہ ان دنوں زندہ دلی سے ملتا ہے
خوشی یہی ہے کہ اب وہ خوشی سے ملتا ہے
سکون دل کو تو اب درد ہی سے ملتا ہے
یہ لطف وہ ہے جو ہم سائیگی سے ملتا ہے
نہ جانے ان دنوں کیوں شیخ مے گساروں سے
بڑے نیاز بڑی عاجزی سے ملتا ہے
ہے کار نیک ہر اک حال میں جئے جانا
مجھے یہ حوصلہ میری خودی سے ملتا ہے
خلا نورد ہوئے تو پتہ چلا ہم کو
یقیں کا رشتہ کہیں بے بسی سے ملتا ہے
نہیں ہے کوئی بھی شے پائیدار دنیا میں
وہ ایک درس جو ہم کو خوشی سے ملتا ہے
ہمیشہ مجھ سے یہ کہتے ہیں شیخ مے پی کر
مرا مزاج فقط آپ ہی سے ملتا ہے
ذرا بھی فرق نہیں ہے مزاج راحتؔ میں
وہ آج کل بھی اسی سادگی سے ملتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.