بڑے صبر و تحمل سے بصد پاس ادب کاٹے
بڑے صبر و تحمل سے بصد پاس ادب کاٹے
جدائی اک قیامت تھی مگر یہ روز و شب کاٹے
قیامت ہے کہ اس نے ایک جرم بے گناہی کا
میرے دست طلب توڑے مرے پائے طلب کاٹے
دل درد آشنا ملتا تو شاید تم سمجھ سکتے
کہ تم سے دور رہ کر ہم نے کیسے روز و شب کاٹے
اسیران قفس صیاد کے ممنون احساں ہیں
کبھی منقار سی ڈالی کبھی پر بے سبب کاٹے
انہیں احساس ہی ہوتا تو پھر ہم کو گلہ کیا تھا
کہ ہم نے بارہا گھبرا کے کیوں اپنے ہی لب کاٹے
تمنا ہے کہ عمر شوقؔ گزرے تیرے قدموں میں
تری زلفوں کے سائے میں یہ اپنے روز و شب کاٹے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.